آرام و خوشی سب کا مقدر نہیں ہوتا
جی چاہتا ہے جو کیوں میسر نہیں ہوتا
دیکھا تھا مری آنکھوں نے جو اک بستی میں
نظروں سے گم بھوک کا منظر نہیں ہوتا
مرنے کے ہی بعد ملے گا جو جنت میں
زندوں کو اس کا گماں اکثر نہیں ہوتا
مشکل گھڑی میں اے حضرت انساں یہ تیرا
گھٹنوں کے بل گرنا بہتر نہیں ہوتا
اے جبہ و دستار سے سجنے والے سن
جسموں کو ہی ڈھانپنا ستر نہیں ہوتا
دل جس کا قلندر نہیں ہوتا ہے صاحب
وہ تو کسی صورت بھی قلندر نہیں ہوتا

0
21