عزت اب مہنگی ہو گئی ہے
ذلت اب سستی ہو گئی ہے
جاں کی تو دیس میں مرے بھی
قیمت اب مٹی ہو گئی ہے
جو چھپی سات پردوں میں تھی
وحشت اب ننگی ہو گئی ہے
آتش ایمان کی دلوں میں
حدت اب ٹھنڈی ہو گئی ہے
جو کہ عاشق بناتی تھی وہ
چاہت اب مستی ہو گئی ہے
بے حیائی کی چھریوں سے تو
غیرت اب زخمی ہو گئی ہے
حسن ہر جا منافقت کی
آفت اب حاوی ہو گئی ہے

0
28