چاہ کا جو بھی دم بھرتے بہت ہیں
دشمنی کی بھی حد کرتے بہت ہیں
تم کبھی انہیں بھی تو سنو یا رو
بولتے نہیں جو کہتے بہت ہیں
رہنْما انہیں مانے ہے مری قوم
کرتے کچھ نہیں جو بکتے بہت ہیں
جب سے یہ اما مت پیشہ بنا ہے
ناگ مفلسی کے ڈستے بہت ہیں
مجھ سے ان کو محبت تو ہے لیکن
شاعری سے مری جلتے بہت ہیں
یہ اثر لگے ہے دل کی لگی کا
آج کل وہ بھی خوش رہتے بہت ہیں

0
27