مری قوم تری حالت پر رونا آتا ہے
تجھے پانا نہیں آتا بس کھونا آتا ہے
تیری دھرتی پر گل ناپید ہیں اب کیونکہ
بیجِ نفرت ہی تو تجھے بونا آتا ہے
اخلاق و شرافت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہو
کیا تمہیں فقط اب ہاتھ ہی دھونا آتا ہے
کبھی پھولوں کی مالا بھی بنائو جب کہ تمہیں
زہریلے کانٹوں کا ہار پرونا آتا ہے
ہم وطنو وقت ہے اب بھی سنبھل جائو ورنہ
جو تمہاری راکھ اڑا دے وہ ہونا آتا ہے
سب ہی بیکار ہے حکمت و دانش کے سا م نے
ہاں جو بھی تمہیں جادو ٹونا آتا ہے
شب میں تارے گننے والے تو غیر ہی ہیں
میرے لوگوں کو تو بس سونا آتا ہے
ان کا تو شیطاں سے ناطہ ہوتا ہے جنہیں
انگلیاں اپنے ہی لہو میں ڈبونا آتا ہے
غم کیوں کرو ہو تم اتنا اہل وطن کا حسن
ان کا تو سدا سے رانڈ رونا آتا ہے

0
62