ساقیا تجھ کو جو اب ہے ستانا آ گیا
بِن پیے ہم کو بھی ہے ڈگمگانا آ گیا
بن کہے کچھ لوگ رستہ بدل لیتے ہیں اب
یہ بہت برا ہے جو اب زمانہ آ گیا
پیارے جب سے تم کو جلنا جلانا آ گیا
خود سے مجھ کو روٹھنا اور منانا آ گیا
تو نے اٹھا کر جسے دور پھینکا تھا کہیں
مجھ کو بوجھ اس جسم و جاں کا اٹھانا آ گیا
جگنو بھی ناپید اب ہو رہے ہیں شہروں میں
لیڈروں کو جب سے ہے جگمگانا آ گیا
سچ ہے سمجھوتہ محبت نہیں ہوتا حسن
اب تو سمجھوتوں ہی کا تو زمانہ آ گیا

0
13