میرے آگے بیٹھ کے
کرتے تھے کبھی کبھی
اپنی شاعری بیاں
یاد ہے یہ تجھ کو کیا
یا چکے ہو سب بھلا
پھر تمہی یہ کہتے تھے
کوئی شعر مجھ کو بھی
ڈیڈ تم سنا دو ناں
یاد ہے یہ تجھ کو کیا
یا چکے ہو سب بھلا
تم ہی تو تھے اک مرے
یار اور ہم نوا
تم تو سایا تھے مرا
یاد ہے یہ تجھ کو کیا
یا چکے ہو سب بھلا
روٹھ جانا میرا پھر
دلربا ادائوں سے
مجھ کو تیرا منا نا
یاد ہے یہ تجھ کو کیا
یا چکے ہو سب بھلا
باربر کے روپ میں
وہ جو تیرا ناز سے
میرے بال کاٹنا
یاد ہے تجھے یہ کیا
یا چکے ہو سب بھلا
تو نے وہ لکھا تھا جو
اپنا نام پیار سے
میرے پیارے دلربا
یاد ہے یہ تجھ کو کیا
یا چکے ہو سب بھلا
میز پر پڑا ابھی
تیرا میرے ساتھ جو
فوٹؤ تو نے تھا رکھا
یاد ہے یہ تجھ کو کیا
یا چکے ہو سب بھلا

0
27