لو چاہت کا میری یہ حاصل ہے نکلا
کہ نفرت میں میری وہ کامل ہے نکلا
بھروسا مجھے جس کی یاری پہ تھا جی
مرے دشمنوں میں وہ شامل ہے نکلا
جو سمتِ سفر کا تعیّن ہی کر دے
کہاں دیس میں ایسا عاقل ہے نکلا
جسے میں نے سمجھا کہ ہے پارسا یہ
وہ بہروپ زاہد میں قاتل ہے نکلا
بہت حسنِ ظن تھا مجھے اس پہ لیکن
گماں میرا آخر کو باطل ہے نکلا
حَسَن تو جسے عالم مذہب کا سمجھا
پڑھا لکھا ہر کوئی جاہل ہے نکلا

0
11