ہم وطنو کیسے ملنے وہ دلدار آئے
جائو جدھر بھی رستے میں دربار آئے
قسمت یہ بدلے گی سمجھتے ہیں لوگ
جب بھی کبھی کوئی نئی سرکار آئے
اسلام رہ جاتا ہے پیچھے در پیچھے
جب بیچ اس کے جبہ و دستار آئے
اب مسجدوں میں یوں کوئی ناں جائے ہے
جیسے دوا خانے کوئی بیمار آئے
اللہ سے الفت نہیں ہے گو اس کی
ہاں یاد اٹھتے بیٹھتے سو بار آئے
تجھ کو کیا کوئی کہے اے شیخ اس پہ
اچھی ذرا سی بات پر طومار آئے

0
28