جبکہ اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے
اس کو برا کہوں حوصلہ نہیں ہے
میرے دل میں جو رہتا ہے اس سے مرا
ہاں بہت دیر سے رابطہ نہیں ہے
مر گئے عشق میں جو ترے انہیں تو
کوئی درپیش اب مرحلہ نہیں ہے
اپنی منزل کا ہی جس کو پتا نہ ہو
وہ کسی اور کا بھی رہنما نہیں ہے
اب بھی بولے ہے جو پہلے بولتا تھا
جھوٹ ہے یہ وہ اب بولتا نہیں ہے
سب ھی پر قرض ہے زندگی کا حسن
کیا کبھی بھی تو یہ سوچتا نہیں ہے

0
45