جھوٹ اور سچائی میں رشتہ کیا ہے
اب سوا اس کے اور جھگڑا کیا ہے
جب شرافت ہی راس جس کو نہیں ہو
اس کا عزت غَیَرت سے پھر ناطہ کَیا ہے
زیر دکھ کوئی قوم آتی ہے جب تو
ہر کو ئی کہتا ہے میں نے کیا کیا ہے
عدلیہ اور ایوان میں جو ہوا ہے
تم کہو یارو اور مجرا کیا ہے
بھر گیا ہے اب دینی مد رسوں میں جو
اس کے آگے یہ کوڑا کچرا کیا ہے
اللہ پر تم کو جب بھروسہ بہت ہے
میرے ہم وطنو پھر لگا دھڑکا کیا ہے
ہم وطن بھی سورج کو تو مانیں ہیں حسن
اس کی ضو سے پھر ان کا پردہ کیا ہے

0
37