پہلے دل کو پیار کے تم کچھ تو قابل کیجئے
جس پہ آئے پھر حوالے اس کے یہ دل کیجئے
ہے غنیمت یار کی چاہت میں گر جل جائے دل
آگ بڑھکے گی جگر کا خوں جو شامل کیجئے
گیت گانے والو اَوروں کی خرد کے جا بجا
پہلے تھوڑا سا سہی خود کو تو عاقل کیجئے
یہ گراوٹ لہجوں کی جو عام ہے چھٹ جائے گی
پیار سے تم اپنے دشمن کو تو قائل کیجئے

0
6