لب جاں بَخش اب جاں بلب ہو گئے ہیں
ارماں سب گہری نیند سو گئے ہیں
سفرِ زیست میں مرے کیا کیا
ہم نوا یار دوست کھو گئے ہیں
مجھے ان سے گلہ نہیں ہے کوئی
اپنے تھے اب جو غیر ہو گئے ہیں
ہو بھلا بحرِ زیست میں جو بھی
میلے ہاتھوں کو اپنے دھو گئے ہیں
جان کو میری ہائے رو گئے ہیں

0
41