نظمیں سبھی جو سنیں تیری تو یہ دل جھوم اٹھا
چشم تصور میں کئی بار تجھے چوم چکا
جگ میں چمکتا رہے محمود ستاروں کی طرح
میرے لبوں پر ہے دعائوں کا ہجوم ہوا

0
43