سب بھول کر تجھ کو منانے آئے ہیں
دل صاف اپنا ہم دکھانے آئے ہیں
تجھ سے گلہ شکوہ نہیں ہے کوئی بھی
یہ سچ ہے جس کو ہم بتانے آئے ہیں
دنیا نے کانٹے جتنے بچھا رکھے ہیں
وہ تیرے رستہ سے ہٹانے آئے ہیں
وہ سب انائوں کے تھے بت پوشیدہ جو
ان کو لگا کر ہم ٹھکانے آئے ہیں
نفرت کے اونچے کوہساروں سے جناب
الفت کے نغمے گنگنانے آئے ہیں

0
12