زیست بنے گی تماشا یہ تو سوچا نہ تھا
کوئی نہ دے گا دلاسا یہ تو سوچا نہ تھا
ہاں کبھی سب کی نگاہوں کا تھے مرکز ہمی
اپنے بنیں گے بیگانہ یہ تو سوچا نہ تھا
دل میں بسایا جنہیں ہم نے محبت کے ساتھ
ہم کو کہیں گے وہ برا یہ تو سوچا نہ تھا
دوستی پر جن کی تھا ناز مری پشت پر
گھونپیں گے وہ ہی چھرا یہ تو سوچا نہ تھا
جن کی محبت میں ہم گم رہے کر دیں گے وہ
مرنے کی میرے تمنا یہ تو سوچا نہ تھا
حسن تو جن کو سمجھتا رہا نخلستاں ہیں
سب ہی وہ نکلیں گے صحرا یہ تو سوچا نہ تھا

0
23