زندگی کو ہنستے روتے میں نے جیا ہے
وقت سے کوئی نہ گلہ میں نے کیا ہے
زیست ہوئی یہ تمام کیسے نہ پوچھو
عاشقی میں خوں جگر کا میں نے پیا ہے
آرزو میں اس حسیں سے ملنے کی یارو
مشکلوں میں بھی لبوں کو میں نے سیا ہے
رونے و ہنسنے کی جا ہے دنیا تو یارو
اشکوں کو غم و خوشی میں میں نے پیا ہے
زندگی تو ٹمٹماتے اک دیے سی ہے
خوف خدا میں ہی اس کو میں نے جیا ہے
وہ ہی حقیقت سے آشنا ولی ہے جو
اوک سے جس کی ہاں پانی میں نے پیا ہے

0
20