جھوٹ اور سچائی میں رشتہ کیا ہے
اب سوا اس کے اور جھگڑا کیا ہے
جو شرافت سے ناں تعلق ہو جس کا
اس کا عزت غَیَرت سے پھر ناطہ کَیا ہے
زیر دکھ کوئی قوم آتی ہے جب تو
ہر کوئی کہتا ہے میں نے کیا کیا ہے
عدلیہ اور ایوان میں ہوتا ہے جو
تم کہو یارو اور مجرا کیا ہے
یہ بھرا ہے جو مذہبی ذہنوں میں اب
آگے اس کے یہ کوڑا کچرا کیا ہے
اللہ پر تم کو جب بھروسہ بہت ہے
میرے ہم وطنو پھر لگا دھڑکا کیا ہے
ہم وطن بھی سورج کو تو مانیں ہیں حسن
اس کی ضو سے پھر ان کا پردہ کیا ہے

0
9