وہ ظالم تھکا ناں جفا کرتے کرتے
مگر تھک گیا میں وفا کرتے کرتے
وہ شکووں کے انبار تھا ساتھ لایا
مگر رہ گیا میں گلہ کرتے کرتے
منافق نئے دور کے بھی تو صاحب
تھکے کب ہیں کارِ ریا کرتے کرتے
جھلستے رہیں گے سدا دشمنِ حقّ
اُجالوں کا یوں سامنا کرتے کرتے
محبت ملے ہے تو کیسے ملے ہے
ہوئے بوڑھے ہم تجربہ کرتے کرتے
بہتر ہیں جو رازِ حق پا گئے ہیں
محبّت کا طے مرحلہ کرتے کرتے
حسن عرش کو بھی ہلا دیں گے آخر
جو آنسو بہیں گے دعا کرتے کرتے

0
44