عاشقی روگ اس کا تو پرانا ہے
ہاں تَعارُف یہ میرا غائبانہ ہے
یہ عَدُو کہہ دیا کرتے ہیں مجھ کو بھی
اچھا دل کا طبیعت شاعرانہ ہے
دوست کے بھیس میں دشمن بھی پلتے ہیں
دیکھو یہ آ گیا کیسا زمانہ ہے
چین پائے تو کیسے پائے دل میرا
شعلوں کی زد میں میرا آشیانہ ہے
سچا انساں دکھی ہی رہتا ہے اکثر
جھوٹ یہ بولنے کا اک بہانہ ہے
اس کے تو ہاتھ ہی پارس ہو جاتے ہیں
فعل جس کا بھی ہر اک مخلصانہ ہے
اب بھلا اور سب کی خیر ہو یا رب
ان لبوں پر یہ میرے اب ترانہ ہے
کچھ تصرف حَسَن حاصل ہے تو کاہے
آگے تقدیر کے ماتھا ٹکانا ہے

0
42