سَحَر کی پہلی کرن کیوں اُفَق پہ آتی نہیں
شبِ سیاہ بھی کیوں اپنے گھر کو جاتی نہیں
مٹائی جاتی ہیں حرفِ غلط کی صورت وہ
جو خیر کے لیے قومیں قدم اٹھاتی نہیں
صُعُوبت اور مشقت جنہیں پسند نہیں
تو ان کے واسطے دھرتی بھی گل کھلاتی نہیں
پرا نے گھر کو گرا کر نیا بنانا ہے
کہ کاہلوں کو تو تعمیر منہ لگاتی نہیں
وہ قوم جس کو میسر نہیں کوئی رہبر
نَشاۃِ ثانی کا بِیڑا کبھی اٹھاتی نہیں
شِعار جن کا اِطاعت ہے آگ ان کی غلام
کسی بھی حال میں ان کو کبھی جلاتی نہیں
ہمیشہ حق و باطل کا بول بالا ہے
کہ جھوٹ سے کبھی سچائی مار کھاتی نہیں
رکھو خدا پہ توکل بھلائی اس میں ہے
خدا سے دوستی انسان کو رلاتی نہیں
دیا اُمِید کا بجھنے نہ دینا تو بھی حسن
کہ کامیابی بزدل کو منہ لگاتی نہیں

0
30