مجھ کو جب اس سے کوئی بھی مسئلہ نہیں ہے
اس کو برا کہوں میں یہ حوصلہ نہیں ہے
مدّت سے رہ رہا ہے جو شخص میرے دل میں
مدّت ہوئی ہے اُس سے بھی رابطہ نہیں ہے
ہاں عشق میں ترے جو جاں سے گزر گئے ہیں
درپیش اُن کو کوئی اب مرحلہ نہیں ہے
منزل کا اپنی جس کو خود ہی نہیں تعیّن
با وصف ہو پہ لیکن وہ رہنما نہیں ہے
جو پہلے بولتا تھا وہ اب بھی بولتا ہے
کاذب یہ کہہ رہے ہیں وہ بولتا نہیں ہے
اک قرض کی ہے صورت یہ زندگی سبھی پر
اِس بات کو حَسَن تُو کیوں سوچتا نہیں ہے

0
46