ہے پابندی سلاموں اور ادابوں پر |
لگا پہرا سوالوں پر جوابوں پر |
محبت کے تو متوالے منائیں خیر |
اساس دین ملاں ہے عتابوں پر |
لہو عشاق کا ٹپکے ہے دھرتی پر |
کہ شبنم گر رہی ہو جوں گلابوں پر |
وہاں تعبیر کے دھاگے بنے گا کون |
جہاں پہرے بٹھا رکھے ہوں خوابوں پر |
مرے جاتے ہو کیوں اتنے بیتابی میں |
نہیں تم چھاسکو گے مہتابوں پر |
جہنم اور جنت بانٹتا ہے شیخ |
خدا حیراں ہے اس کے احتسابوں پر |
ہوئی ہیں قتل گاہیں جن سے با رونق |
کوئی بندش تو ہو ایسے خطابوں پر |
نڈر کتنے ہیں میری قوم کے یہ لوگ |
صداقت کو پرکھتے ہیں عذابوں پر |
گناہوں میں جو دل تسکین پاتے ہیں |
گماں ان کو ہے منزل کا سرابوں پر |
کیوں ہے ذلت و رسوائی ان پہ بس |
جنہیں ایماں ہے چاروں ہی کتابوں پر |
عجب ہیں وہ جو مذہب بیچ کھاتے ہیں |
سدا صد حیف ان خانہ خرابوں پر |
حسن ان پر غزل کوئی کہے گا کیا |
پڑی ہو گرد ہی جن کے شبابوں پر |
معلومات