اُجلے چہرے، من ہیں کالے
قوم نے ہیں کچھ سانپ جو پالے
حق عورت کو وہ کیا دیں گے
ملّا کے دیں پر چلنے والے
بد باطن کیوں چھپ پاٸیں گے
سب ہیں قوم کے دیکھے بھالے
قوم تماشا دیکھ رہی ہے
کیسے بِک گٸے ہیں رکھوا لے
مذہب دھندا زوروں پر ہے
تانے دل میں کفر نے جالے
گھر ہیں سارے گور اندھیرے
ایوانوں میں خوب اُجالے
خشک و زرد ہیں پھول اور پتے
ڈیرے زاغ و زغن نے ڈالے
جب دستور حسن تھا الٹا
الٹے پڑ گٸے سب ہی چالے
(رانا محمد حسن خان)

20