آرزو ئے وَصل میں جیا نہیں جاتا |
زہرِ جدائی تو اب پیا نہیں جاتا |
ہو گئے دیوار و در شکستہ بدن کے |
اب تو سنو سانس بھی لیا نہیں جاتا |
رہتے ہیں ہم وط ن تو کنول کی طرح سے |
ہم سے تو کیچڑ میں اب رہا نہیں جاتا |
آتشِ حسرت میں جلا برسوں تلک دل |
سوختہ دِل سے اب اور جلا نہیں جاتا |
ہم خو ب دوڑے ہیں تیرے عشق میں دِلبر |
کیا کریں ہم سے تو اب دو ڑا نہیں جاتا |
بھولنا تو وقت کی ہے ریِت حسن جی |
مرنے وا لوں پر سدا رو یا نہیں جاتا |
معلومات