لو چاہت کا میری یہ حاصل ہے نکلا
کہ نفرت میں میری وہ کامل ہے نکلا
بھروسا مجھے جس کی یاری پہ تھا جی
مرے دشمنوں میں وہ شامل ہے نکلا
جسے میں نے سمجھا کہ ہے پارسا یہ
وہ بہروپ زاہد میں قاتل ہے نکلا
جو سمتِ سفر کا تعیّن ہی کر دے
کہاں دیس میں ایسا عاقل ہے نکلا
بہت حسنِ ظن تھا مجھے اس پہ لیکن
گماں میرا آخر کو باطل ہے نکلا
حَسَن عالِمِ دیں جو بن بن ہیں پھرتے
کوئی بے عمل کوئی جاہل ہے نکلا

0
15