عزّت و توقیر مہنگی ہو گئی
ذلّت و تحقیر سستی ہو گئی
زندگی کی اب وطن میں میرے بھی
قدر و قیمت یارو مٹی ہو گئی
جو چھپی تھی سات پردوں میں کبھی
اب وہ وحشت بھی ہاں ننگی ہو گئی
ایماں کی حدت دلوں میں صاحبو
کار بد سے آج ٹھنڈی ہو گئی
جو یارو عاشق بناتی تھی کبھی
وہ محبت بھی تو مستی ہو گئی
بے حیائی کی ہی چھریوں سے جناب
قومی غیرت یارو زخمی ہو گئی
حسن ہر جا ہی ریا اور جھوٹ کی
گندی آفت ہے جو حاوی ہو گئی

0
8