تیرے اشاروں پر جو چل رہے ہیں |
وہ ہجر کے شعلوں میں جل رہے ہیں |
گھائل تو نے کیا تھا جنہیں زباں سے |
وہ تیرے دشمن اب سنبھل رہے ہیں |
سن آسماں کے جوں بدلتے ہیں رنگ |
اطوار تیرے بھی بدل رہے ہیں |
بد خلقی پر تیری گلہ کیا ہے |
اخلاق کو لہجے نگل رہے ہیں |
اس دور میں سچائی کے علاوہ |
رشتے بھی ہاتھوں سے نکل رہے ہیں |
تم یہ کیا قصہ سنا رہے ہو |
انسانوں کے اب پر نکل رہے ہیں |
معلومات