ہائے تُو نے یہ کیا کر دیا ہے
دل کتنوں کا غم سے بھر دیا ہے
اک پھول تھا تیری دسترس میں
اس کو بھی خاروں سے بھر دیا ہے
گلے سے کیوں ناں تو نے لگایا
دل میرا زخمی کیوں کر دیا ہے
اللہ کو کیا یہ ہی تم کہو گے
میں نے دِیا اک گل کر دیا ہے
وہ بچ نہیں سکتا جس کسی نے
ہاں اوکھلی میں جو سر دیا ہے
نفرت نے ہی تو دنیا میں یارو
ہر جا محبت کو زہر دیا ہے
ہر ظلم پر کہتا ہے یہ ظالم
میں نے تو یہ بھی پُن کر دیا ہے
انسانوں کا ہے یہ تو تکبر
ہاتھوں میں جس نے خنجر دیا ہے
یہ اللہ کو ہی زیبا ہے صاحب
جس کو جہاں چاہا دھر دیا ہے
وہ ہی مبارک انساں ہے جس کو
اللہ نے جنت سا گھر دیا ہے
ناشکرا ہے وہ تو نعمتوں کا
انکار جس نے بھی کر دیا ہے

0
19