جوں جوں ہم ہوش کھو رہے ہیں
توں توں سب دور ہو رہے ہیں
لوگوں کا یہ عجب چلن ہے
اپنوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں
جو متوالے ہیں دور نو کے
زہریلے خار بو رہے ہیں
جن کا تھا فرض جگ جگانا
وہ گہری نیند سو رہے ہیں
شعلوں کی تپش سے آشنا ہی
اب گلے لَگ کے رو رہے ہیں
نادان سے مالی ہار اب تو
خاروں کے ہی پرو رہے ہیں

0
25