خاک میں مل گئی سب دشمنوں کی شادما نی
جونہی آ یا ہما را یار وہ دلبر جانی
سبھی جل گئے اور حسرتیں بھی راکھ ہو ئیں
جھولیاں ان کی بنی ہو ئی ہیں اب خ اک دانی
جب سے ہو چکا ہے دنیا میں مسیحا کا نزول
آئی ہے گل شنِ محمدؐ ہی پر تو جوا نی
سب خُدائی ہاں نَوشتوں میں لکھی ہو ئی ہے
تھی ادھوری جو وہ پوری ہو ئی اب کہانی
جو چھپے ہو ئے تھے وہ حضرتِ انساں کے لیے
سبھی کھلتے ہی گئے وہ ا س را رِ نہا نی
جونہی روشن ہوا تھا چودھویں کا چا ند تو
ہاں نمایاں ہو گئی شیخ کی غلط بیانی
کلبلاتے تھے جو بھی خانقا ہوں میں ان کی
ختم ہو گئی اُن کی مذہبی حکمرانی
سچ ہے دنیا جنت نہیں بنا سکتی
قبروں پر جو ہوتی ہے قرآن خوانی
جینے کی ہو بڑی حسرت جسے مر جا ئے وہ
موت کے بعد ہی ملتی ہے زیست جا و دا نی

0
42