مل گٸی پھر خاک میں سب دشمنوں کی شادمانی |
جونہی آیا ہے ہمارا یار اور دلدارِ جانی |
جل گٸے ہیں سب عدو اور حسرتیں بھی راکھ ہو ئیں |
جھولیاں بس ہو گٸی ہیں اُن کی اب تو خاک دانی |
ہو چکا ہے جب سے دنیا میں مسیحا کا نُزُول |
گلشنِ احمد پہ دیکھو آ گٸی پھر سے جوانی |
جو نوشتوں میں خدا کے درج تھی بہرِ نوید |
آمدِ مھدی سے پوری ہو گٸی اب وہ کہانی |
رازِ دیں جو اہلِ علم و فضل سے مخفی رہے سب |
کُھل گٸے ہیں آج وہ بھی راز و اسرارِ نہانی |
چودھویں کے چاند سے روشن اُفق جونہی ہوا ہے |
شیخ و واعظ کی عیاں پھر ہو گٸی سب لن ترانی |
کل بلا ٸے تھے بہت سب خانقاہوں کے نقی ب |
ختم جب ہونے کو آٸی اُنکی ساری حکمرانی |
ہے اگر جینے کی حسرت جیتے جی مرنا تو سیکھ |
موت کی حد سے وَرے ہی ہے حیاتِ جاودانی |
معلومات