دلِ مسلم میں پیدا نرمی کر دے
سبھی شیطانوں کو تُو رَم ی کر دے
گناہوں کی سزا اتنی نہ دے تو
سزا میں اب خدا یا کم ی کر دے
جو منفی سوچ جوہڑ بن گئی ہے
تو اس کو پاک بہتی ندی کر دے
تری خاطر ہی جینا مرنا ہو اب
تو امت میں وہ پیدا مستی کر دے
جو امت کو ابھی جھلسا رہی ہے
تو ایسی دور اس سے گرمی کر دے
مٹا دے اب جبینِ اُم ت کے داغ
تو اب سب سرکشوں کو مٹی کر دے
تو ملت کفر کے آگے بھی حق کی
ہاں پختہ اک رکاوٹ کھڑ ی کر دے
جہاں آدم رہیں انسان بن کر
جنت جیسے تو شہر و بستی کر دے
بڑے طوفان کا اب سامنا ہے
تو پار اس اُم ت کی اب کشتی کر دے
تو بچوں کو ہنسی دے ڈال چاہے
فنا بدلہ میں میری ہستی کر دے

0
12