اُجلے چہرے، من ان کے کالے ہیں |
قوم نے اب جو سانپ پالے ہیں |
حق وہ عورت کو کیا دیں گے جو بھی |
مُلا کو اللہ کہنے والے ہیں |
بد با طن انساں اب نہیں ہیں چھپے |
یہ سبھی سب کے دیکھے بھا لے ہیں |
قوم ساری کرے تماشا ہے |
دیکھتے ہیں وہ سب جو رکھوا لے ہیں |
مذہبی دھندا ہے عروج پر اب |
اور بدن پر حیا کے چھا لے ہیں |
لوگو سوچو ہے کیوں تمہارے ہی گھر |
ظلمت , ایوانوں میں اُجالے ہیں |
دوستو زرد و خشک پتوں نے ہی |
سبھی کی آنکھوں میں بھرے جا لے ہیں |
حسن آئین پاک کیسے ہو گا |
پڑے در پر تو اس کے تالے ہیں |
معلومات