اُجلے چہرے، من ان کے کالے ہیں
قوم نے اب جو سانپ پالے ہیں
حق وہ عورت کو کیا دیں گے جو بھی
مُلا کو اللہ کہنے والے ہیں
بد با طن انساں اب نہیں ہیں چھپے
یہ سبھی سب کے دیکھے بھا لے ہیں
قوم ساری کرے تماشا ہے
دیکھتے ہیں وہ سب جو رکھوا لے ہیں
مذہبی دھندا ہے عروج پر اب
اور بدن پر حیا کے چھا لے ہیں
لوگو سوچو ہے کیوں تمہارے ہی گھر
ظلمت , ایوانوں میں اُجالے ہیں
دوستو زرد و خشک پتوں نے ہی
سبھی کی آنکھوں میں بھرے جا لے ہیں
حسن آئین پاک کیسے ہو گا
پڑے در پر تو اس کے تالے ہیں

0
27