Circle Image

ڈاکٹر زیرک نسیم

@ZeerakNasim

یہ عرس پیرانِ پیر کا ہم، سدا مَناتے رہیں گے دل سے
نیاز غوثُ الورا کی ہم تو، سدا کھِلاتے رہیں گے دل سے
نَسَب بھی عالی ملِا ہے ان کو، یہاں ملے فیض اِنس و جن کو
قدم ہے گردن پہ اولیاء کی، وہ سر جُھکاتے رہیں گے دل سے
جِلائے مُردے تِرائی کشتی، رہی جو بارہ بَرَس سے ڈوبی
کرامتوں کا یہ تذکرہ ہر، گھڑی سُناتے رہیں گے دل سے

4
مناؤ میلاد تم خوشی سے، سدا یہ محفل سجائے رکھنا
دلوں میں اپنے چراغ عشقِ، نبی کا ہر دم جلائے رکھنا
مناؤ خوشیاں لُٹاؤ دولت، ملے تمہیں جب بھی فضل و رحمت
کلام رب کا ہے حکم دیتا، یہ حکم سینے لگائے رکھنا
بیان کرنا نبی کی مدحت، خدا کے سب انبیاء کی سُنّت
خدایا سُنّت پہ اپنے نبیوں، کی ہم کو ہر دم چلائے رکھنا

0
6
عقیدت سے جو ہم میلاد کی محفل سجاتے ہیں
مُنَوَّر دل کو کرتے ہیں سوئی قسمت جگاتے ہیں
سنیں ہم عشق و مستی میں رسولِ پاک کی نعتیں
اُنھی کا کھاتے ہیں ہم تو اُنھی کے گیت گاتے ہیں
تڑپتے ہیں بلکتے ہیں زیارت ہو مدینے کی
کرم جس پر وہ کرتے ہیں اسے در پر بُلاتے ہیں

0
5
عقیدت سے جو ہم میلاد کی محفل سجاتے ہیں
مُنَوَّر دل کو کرتے ہیں سوئی قسمت جگاتے ہیں
ہے فرمانِ خدا “فَليَفرَحُو” جب فضل و رحمت پاؤ
اِسی فرمان پر میلاد کی خوشیاں مناتے ہیں
بتائی ہر نبی نے شان آقا کی تھی اُمّت کو
یہ تھا میثاق کا وعدہ جو سارے ہی نبھاتے ہیں

0
8
نور کی دیکھ لو ہر سو برسات ہے
دل مرا کھِل اُٹھا ماہِ میلاد ہے
جھوم کر کیف و مستی میں سب نے کہا
آئے شاہِ ہُدیٰ ماہِ میلاد ہے
عید کا ہے سماں رونقیں ہر جہاں
فرش والے یہاں عرش والے وہاں

0
13
اداسی ہے چھائی دلوں پر ہمارے
ہمیں ہے مراکش مدد کو پکارے
ہوئی ہے شہادت ہزاروں کی اب تک
دبے کتنے ملبے میں ہیں بے سہارے
کریں غمزدوں کی مدد اس گھڑی جو
خدایا لگا اُن کی محنت کنارے

0
9
درس بیٹے نے دیا جوتے پَہَن کر باپ کے
رَہ چلوں گا میں وُہی جس پر قدم ہیں آپ کے

0
8
میں صدقے ترے جاؤں، اے دعوَتِ اسلامی
دیوانے ترے لاکھوں، اے دعوَتِ اسلامی
فتنوں کے زمانے میں، ایماں کو بچایا ہے
دامن کو ترے تھاموں، اے دعوَتِ اسلامی
ہے رب کا کرم تجھ پر، آقا کی عنایت بھی
گُن کیوں نہ ترے گاؤں، اے دعوَتِ اسلامی

0
23
مدنی مرکز تیری پاکیزہ فضاؤں کو سلام
ٹھنڈی ٹھنڈی روح پرور اِن ہواؤں کو سلام
مدنی گنبد اور اس کے ساتھ جو مینار ہے
اِن پہ ہیں سایہ فِگن جو اُن گھٹاؤں کو سلام
صَحنِ مسجد میں جہاں دل کو سُکوں ملتا رہا
شام کی اُس دلرُبا پُر کیف چھاؤں کو سلام

0
11
جذبات کے بہتے دھارے میں، تم ڈوب نہ جانا غفلت میں
جو کام بُرا انجام بُرا، نقصان کرو نہ حماقت میں
ہر جشن منانا تم لیکن، یہ بات لو میری سُن لیکن
شیطان کے حربے پہچانو، آ جاؤ خدا کی طاعت میں
تم بھول گئے اجداد کو کیوں؟ اپنایا ہے اغیار کو کیوں؟
سستے میں لہو کو بیچ دیا، وہ کم تو نہیں تھا حرمت میں

0
19
یا خدا دے شفا، کاملہ، عاجلہ
جلد مشکل ٹَلے، بحرِ شاہِ ہُدیٰ
باپ بیٹا اُٹھیں، گھر کی جانب چلیں
مسکراتے ہوئے، ہم کو دن وہ دِکھا
صبر و ہمت بھی دے، ان کو راحت بھی دے
سب گھرانے سے ہو، دور ہر اک بَلا

0
9
وہ جس کا حسیں ہے ہر اک ہی نظارا
وہ میرا وطن ہے وہ میرا وطن ہے
دل و جان ہم نے ہے جس پر ہی وارا
وہ میرا وطن ہے وہ میرا وطن ہے
فلک بوس کہسار برفانی بھی ہیں
تو دریا کے بہتے ہوئے پانی بھی ہیں

0
17
یہ ساقی جامِ سُنّت کے
یہ ہادی راہِ شریعت کے
یہ کامِل پیر طریقت کے
یہ محرم راز حقیقت کے
یاں رازِ حقیقت کُھلتا ہے
عطار کا سکہ چلتا ہے

0
7
ہمیں مِلا ہے وہ پیر ایسا مقام جس کا بڑا ہے اعلی
نہیں ہے کوئی بھی اِن کے جیسا مُرید اِن کا نصیب والا
سُنَن کی خوشبو لُٹا رہے ہیں ادب نبی کا سِکھا رہے ہیں
بھٹک گئے تھے جو راہ سیدھی بدی میں ڈوبوں کو ہے نکالا
عمل ہے ان کا مِثال اپنی نہ اِستِقامت میں کوئی ثانی
خُلوص کے بھی یہ خوب پیکر رِیا سے کوئی نہیں ہے پالا

0
8
بدی سے دامن کو ہے بچانا، بچائے رکھنا کمال یہ ہے
حیا سے اپنی نظر جُھکانا، جُھکائے رکھنا کمال یہ ہے
جہاں پہ فیشن رچا بسا ہو، دلوں میں شیطاں گُھسا ہوا ہو
لباسِ سنت وہاں سجانا، سجائے رکھنا کمال یہ ہے
عمل میں اخلاص گر ہو شامل، بناؤ تقوی سے اس کو کامل
ریا کی خواہش کو پھر دبانا، دبائے رکھنا کمال یہ ہے

0
10
کاش ہوتا وہ مبارک دور آقا آپ کا
ہم بھی ہوتے اور ہوتا وہ مدینہ آپ کا
چوم کر ہم بھی سَجاتے اپنی پلکوں میں اُنھیں
خاص ذرّے وہ جنہوں نے تلوا چوما آپ کا
بیٹھ جاتے رَہ گُزَر میں یوں بِچھا کر دل کو ہم
جان میں پھر جان آتی تکتے چہرہ آپ کا

0
9
شہرِ مرشد کی ہے ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا
ابر چھایا ہوا ہے سَماں دلرُبا
کالی بدلی میں اڑتے ہوئے طائِران
شکر میں رب کے ہیں آج نغمہ سَرا
بوندا باندی کبھی تیز بارش کبھی
اک عجب اس میں ہے بھیگنے کا مزہ

0
12
بدی سے دامن کو ہے بچانا، بچا کے رکھنا کمال یہ ہے
حیا سے اپنی نظر جُھکانا، جُھکا کے رکھنا کمال یہ ہے
جہاں پہ فیشن رچا بسا ہو، دلوں میں شیطان بھی گُھسا ہو
لباسِ سنت وہاں سجانا، سجا کے رکھنا کمال یہ ہے
عمل میں اخلاص گر ہو شامل، ملاؤ تقوی بنے یہ کامل
ریا کی خواہش کو پھر دبانا، دبا کے رکھنا کمال یہ ہے

0
17
ہر ایک زباں یہ کہتی ہے ماضی کا دور سُہانا تھا
ماضی تھا حال کبھی یارو ہر حال میں لُطف اُٹھانا تھا
آئیں گے دن اچھے کل کو ہے آس ہماری مُدَّت سے
ہے آج کا دن سب سے اچھا اس راز کو ہی سمجھانا تھا
ڈوبے ہیں منفی سوچوں میں ہم مفلس بن کر جیتے ہیں
انبار لگا ہے نعمت کا نا شکری کا ساز بجانا تھا

0
13
عطار تو میرے مُرشِد ہیں فیض ان کا جگ میں بٹتا ہے
جب دید کریں ان کی ہم تو پھر چین دلوں کو ملتا ہے
یہ ہادی راہِ شریعت کے یہ کامِل پیر طریقت کے
یہ محرم راز حقیقت کے یاں رازِ حقیقت کُھلتا ہے
اَخلاق مِثالی ہے ان کا پیغام غزالی ہے ان کا
اورعشق بِلالی ہے ان کا اک جامِ مَحبَّت مِلتا ہے

0
20
جان تم پر فدا میرے احمد رضا
میرے احمد رضا میرے احمد رضا
ہند میں اہلِ حق کے ہو تم پیشوا
جان تم پر فدا میرے احمد رضا
شکر ہر دم کروں میں تو اس بات کا
تم ہو رب کی عطا میرے احمد رضا

0
16
خوش نصیبی ہے ہماری مِلے احمد رَضا خاں
تم نے پختہ ہیں عقائد کِئے احمد رَضا خاں
تیری قسمت پہ فِدا ہم اے بریلی کی زمیں
جلوہ افروز تمھی پر ہوئے احمد رضا خاں
شک نہیں کوئی تمھیں علمِ لدُنّی ہے مِلا
کس طرح کوئی ترا رد کرے احمد رضا خاں

0
19
مدنی چینل کی برکت سے فیضانِ مدینہ بٹتا ہے
اور مسلَکِ اعلیٰ حضرت کا کس شان سے ڈنکا بجتا ہے
ہے حَمدِ خُدا کی کثرت بھی اور عشقِ نبی کی لذّت بھی
قرآں کی تلاوت ہوتی ہے اور نعت کا حلقہ سجتا ہے
ہے آلِ نبی سے الفت بھی اصحاب کی دل میں محبت بھی
ولیوں سے عقیدت بڑھتی ہے باطِن بھی ہمارا دُھلتا ہے

0
20
خیر خواہِ اہلِ سُنّت آپ کی کیا بات ہے
ہے خدا کی خاص رحمت آپ کی کیا بات ہے
ہے سعادت کتنی میری آپ کا شاگرد ہوں
دور ہو گی اب جہالت آپ کی کیا بات ہے
فی سبیلِ اللّہ پڑھتے آن لائن ہیں سبھی
جس کو جیسے ہو سُہُولت آپ کی کیا بات ہے

0
14
ہم آٹھوں دینی کام کریں عِصیاں کی روک و تھام کریں
فیشن کے اِس طوفان میں ہم پھر شرم و حیا کو عام کریں
ہر ایک بَہَن سے مل کر ہم دیں اُس کو دعوت نیکی کی
بیدار عمل کا جذبہ ہو رب سے حاصل اِنعام کریں
چُھوٹے نہ ہمارا درس کبھی گھر میں ہو محفل روز سجی
پھر چُن کر موتی حکمت کے ہم خوب محبت عام کریں

0
29
ہر دن صبح و شام کریں گے بارہ دینی کام کریں گے
دعوَتِ اسلامی کی برکت گھر گھر سُنّت عام کریں گے
سب سے پہلے فجر میں جاگو رحمَتِ رب کو یوں تم پالو
سوتا کوئی بھی رہ نہ جائے اس کا ہم اقدام کریں گے
خوفِ اِلٰہی دل میں بٹھا کر قرآں کی تفسیر سُنا کر
وقتِ مُناسب پر روزانہ رب کے بُلند اَحکام کریں گے

0
19
اے دعوتِ اسلامی تیرا کس شان سے ڈنکا بجتا ہے
مسلک کی خدمت کیا کہنے اعزاز کا سہرا سجتا ہے
لہرا کر اہلِ سُنّت کا یہ پرچم کونے کونے میں
اک دھاک بٹھائی غیروں پر شیطاں کا کلیجہ جلتا ہے
سُنّت کی بہاروں کا موسم اور عشقِ نبی کا بھی سنگم
فیضان مدینے کا ہر دم محفل میں تِری تو بٹتا ہے

0
18
زُہد و تقویٰ کے ہیں پیکر جانشیں عطار کے
عاصیوں کے یہ ہیں یاور جانشیں عطار کے
مرشِدی کی تربیت کا آپ اِک شہکار ہیں
یوں بنے ہیں اپنے رَہبر جانشیں عطار کے
عاجزی میں انکساری میں تو یہ مشہور ہیں
ہیں ملنساری کے جوہر جانشیں عطار کے

0
8
عجب ہی گُل یہ کھِلا رہا ہے دلوں پہ خنجر چلا رہا ہے
بدل ہی دو تم ِنظامِ فطرت صدا یہ لِبرل لگا رہا ہے
کرو اَدب تم بُرائی کا بھی کہاں کی منِطق بتائے گا بھی
حرام کو تم حلال جانو عذاب رب کا بُھلا رہا ہے
طَبَل بغاوت کا ہے بجایا غضب خدا کا قریب آیا
کہو لواطت ہے حق تمھارا یہ حق کہاں سے ِجتا رہا ہے

0
12
بُلاوا کاش آ جائے تمھارا یا رسولَ اللّہ
مِری قسمت کا چمکے پھر سِتارہ یا رسولَ اللّہ
مدینے کے حَرم پر جان و دل میرا فِدا ہر دم
خدا نے اِس کو کیسا ہے نِکھارا یا رسولَ اللّہ
مدینے کے دَرو دیوار چوموں اپنی پلکوں سے
کروں کیسے میں اس کا کوئی چارہ یا رسولَ اللہ

0
20
ہے یاد تمھیں کس شان سے ہم بچپن میں عید مناتے تھے
جب عید کا چاند نظر آتا ہم ہلچل خوب مچاتے تھے
پھر رات میں نیند نہ آتی تھی نانی بھی کہانی سناتی تھی
آنکھوں میں سجائے سپنے ہم آغوش میں نیند کی جاتے تھے
دن عید کا کتنا سہانا تھا اچھا وہ وقت پرانا تھا
وہ اُبلی سِوَیّاں اور شکر ہم شوق سے کیسے کھاتے تھے

0
17
سب کا وہ سلطان ہے
کلام: ڈاکٹر زیرک نسیم عطاری
سب کا وہ سلطان ہے اللہ ہو اللہ
کس قَدر رحمان ہے اللہ ہو اللہ
اُس پہ جاں قربان ہے اللہ ہو اللہ
نعمتیں ہم کھاتے ہیں اللہ ہو اللہ

0
27
شادی کا اشتہار برائے لڑکا
کلام: ڈاکٹر زیرک نسیم عطاری
تڑپ کر پکارے ہے دل یہ ہمارا
ہمیں بھی ملے زندگی کا سہارا
میں مدّت سے اِس آس پر جی رہا ہوں
کسی دن تو چمکے مِرا بھی ستارا

0
21
یہ رشتہ میاں بیوی کا تو سنتے ہیں فلک پر بنتا ہے
ایماں کی حَلاوت مِلتی ہے سُنّت پہ عمل جو کرتا ہے
خاوِند ہو حامِل تقویٰ کا اور پاک ہو دامَن زوجہ کا
اَحکامِ شریعت پر چل کر ہر لمحہ موتی بنتا ہے
پھر پڑتی نظر جب اُن پر ہے مُسکان لبوں پر سجتی ہے
الفاظ رسیلے جھڑتے ہیں راحت کا دریا بہتا ہے

0
21
جو حق کی رَہ پر چلتے ہیں کانٹوں کو بچھایا جاتا ہے
ہر ایک قدم پر ان کو تو پھر خوب ستایا جاتا ہے
باطن کی عداوت کتنی ہے ظاہر کی سجاوٹ تو دیکھو
اک جام محبّت کا دے کر پھر زہر پلایا جاتا ہے
کرتے ہیں نیکی جس سے ہم چلتا ہے چالیں وہ ہر دم
دل پر میرے اک کوہِ سِتم چُپکے سے گرایا جاتا ہے

0
26
تلخ ہے یہ حقیقت فسانہ نہیں
ان دکھوں نے کبھی یار جانا نہیں
آج اک ہے تو کل پھر کوئی دوسرا
شکوہ اس کا مگر لب پہ لانا نہیں
فلسفہ امتحاں کا یہ دشوار ہے
ہر کسی کی سمجھ میں یہ آنا نہیں

36
امتحاں میں مبتلا تیری یہ خلقت آج ہے
یا خدا غم میں پریشاں ساری امت آج ہے
آہ بے کس بے سہارا شام و ترکی کس قدر
زلزلہ سے ان پہ ٹوٹی اک قیامت آج ہے
جو شہادت پا گئے ہیں ان کو جنت کر عطا
سوگواروں کی تڑپ میں کتنی رِقّت آج ہے

0
36
کاش ہوتا وہ مبارک دور آقا آپ کا
ہم بھی ہوتے اور ہوتا وہ مدینہ آپ کا
چوم کر ہم بھی سَجاتے اپنی پلکوں میں اُنھیں
خاص ذرّے وہ جنہوں نے تلوہ چوما آپ کا
بیٹھ جاتے رَہ گُزَر میں یوں بِچھا کر دل کو ہم
جان میں پھر جان آتی تکتے چہرہ آپ کا

0
21
مرحبا جان و دل خوب مسرور ہے
چھا گیا ہر سو رمضان کا نور ہے
خلد بھی سج گئی ہر طرف ہے خوشی
کیف و مستی میں ہر کوئی مخمور ہے
رونقیں مسجدوں کی ذرا دیکھ لو
ان میں پھیلا ہوا نور ہی نور ہے

0
17
آ گیا ہے نیا سال پھر یا خدا
جشن کا ہے سماں شور ہے اک مچا
چشم میری ہے نم کھائے جاتا ہے غم
گزرے غفلت میں دن شرم سے سر جھُکا
جُرم جو بھی ہوئے مجھ سے پچھلے برَس
ہے ندامت مجھے تو نہ دینا سزا

0
44
اداؤں پہ جامی کی قربان جاؤں
اسے دیکھ کر میں سدا مسکراؤں
محبت ہے کتنی میں کیسے بتاؤں
چلے بس جگر چاک کرکے دکھاؤں
کھِلا کر پِلا کر اسے جب سُلاؤں
سُلانے کی خاطر میں لوری سناؤں

0
41
ہمیں مِلا ہے وہ پیر ایسا مقام جس کا بڑا ہے اعلی
نہیں ہے کوئی بھی اِن کے جیسا مُرید اِن کا نصیب والا
سُنَن کی خوشبو لُٹا رہے ہیں ادب نبی کا سِکھا رہے ہیں
بھٹک گئے تھے جو راہ سیدھی بدی میں ڈوبوں کو ہے نکالا
عمل ہے ان کا مِثال اپنی نہ اِستِقامت میں کوئی ثانی
خُلوص کے بھی یہ خوب پیکر رِیا سے کوئی نہیں ہے پالا

0
45
خدا کی امانت ہیں بچے ہمارے
سلامت رہیں اس چمن کے ستارے
ادائیں نرالی وہ شیریں مقالی
سدا ہوں میسر یہ دلکش نظارے
شرارت سے انکی ملے دل کو راحت
اُداسی ہو جیسی خوشی میں سِدھارے

0
28
ہمیں اک بار پھر آقا بُلا لو نا مدینے میں
کرم گر آپ فرمائیں وہ روزوں کے مہینے میں
گدا در پر جو آ جائے عنایت یہ بڑی ہوگی
سلیقہ تو نہیں کوئی گدائی کے قرینے میں
سفر یوں تو ہوئے کتنے درِ مُر شِد کی چوکھٹ کے
سواری کاش سب کی ہو مدینے کے سفینے میں

0
25
سہانا ہے کتنا ہمارا یہ گاؤں
چلو سیر اس کی میں سب کو کراؤں
فضا مہکی مہکی ہوا بھی معطر
درختوں کے جھرمٹ وہ شیشم کی چھاؤں
پرندوں کی بولی سویرے سویرے
سریلی رسیلی سُکوں خوب پاؤں

0
29