ہے وردِ زباں ہر خاص و عام، اک راج دُلارا آوت ہے
پیدا تو ہُوا آئے نہ نظر، وہ چاند ہمارا آوت ہے
اک سمت اُداسی جانے کی، اک سمت خوشی ہے آنے کی
رمضان چلا تڑپا کہ ہمیں، شَوّال سا پیارا آوت ہے
تقسیم ہوئی اُمّت کیسے؟ چُھوٹی پیاری سُنّت کیسے؟
سب دیکھ کہ چاند کو عید کریں، اب وقت خُدارا آوت ہے
جو بھول گئے ہیں قولِ نبی، ہے اُن کے دِلوں پر مُہر لگی
اللہ ہی بچائے ایسوں سے، فتنوں کا دھارا آوت ہے
کب ہوش کے ناخُن ہم لیں گے؟ کب حق کا دامن تھامیں گے؟
طوفان سے زیرکؔ ڈرنا نہیں، بس پاس کنارا آوت ہی

0
5