| آہ ذہنی آزمائش کا ہُوا ہے اختتام |
| اِس جُدائی پر ہے چھائی دِل میں میرے غم کی شام |
| حجرِ طیبہ میں رُلایا عاشِقوں کو اِس نے اور |
| تِشنِگانِ علم کو بھی کیا پِلائے خوب جام |
| وصل کی اُمید کے ہم نے جلائے تھے چراغ |
| ہو مُبارک اِذنِ طیبہ کا مِلا جن کو پیام |
| جلد آئے اگلا سیزن ختم ہو یہ انتظار |
| عاشقوں کی دل کی راحت کا ہو پھر سے انتظام |
| سلسلے زیرکؔ ہیں اعلیٰ مدنی چینل کے سبھی |
| ہے مگر اپنا ہی ذہنی آزمائش کا مقام |
معلومات