دردِ دل کی دوا، مانگتا ہے گدا
غم سبھی دے بُھلا، دے مجھے وہ شِفا
ہو کرم ہو عطا، دور ہو ہر بلا
از پئے مُصطفیٰ، بحرِ غوثُ الوَریٰ
امتِحاں سخت ہے، حوصلہ پست ہے
میری ہمت بڑھا، ہر قدم پر خدا
زاویہ سوچ کا، کر دے مثبت مِرا
ہر تصور بُرا، قلب سے دے مِٹا
نیک راہ پر چلوں، دل بھی پائے سُکوں
شکر تیرا کروں، میں تو ہر دم ادا
بخش دے ہر خطا، اور خطا سے بچا
نفس و شیطان کا، وار ہو ہر خطا
دو جہاں میں خدا، پاؤں تیری رِضا
کردے زیرکؔ کی یارب تُو پوری دُعا

2
18
بہت خوب ڈاکٹر صاحب

جزاک اللہ