بدی سے دامن کو ہے بچانا، بچا کے رکھنا کمال یہ ہے
حیا سے اپنی نظر جُھکانا، جُھکا کے رکھنا کمال یہ ہے
جہاں پہ فیشن رچا بسا ہو، دلوں میں شیطان بھی گُھسا ہو
لباسِ سنت وہاں سجانا، سجا کے رکھنا کمال یہ ہے
عمل میں اخلاص گر ہو شامل، ملاؤ تقوی بنے یہ کامل
ریا کی خواہش کو پھر دبانا، دبا کے رکھنا کمال یہ ہے
ہے سوچ منفی عذاب ہم پر، کرے گا مولا عِتاب ہم پر
دلوں میں مثبت گُماں جمانا، جما کے رکھنا کمال یہ ہے
مٹھاس غیبت میں کس قدر ہے، یہ لت بھی کتنی عروج پر ہے
زبان سے ہے یہ لت مِٹانا، مِٹا کے رکھنا کمال یہ ہے
کسی کو نعمت ہزار دے دے، کسی کو مشکل سے چار کردے
رِضا پہ رب کی ہے سر جُھکانا، جُھکا کے رکھنا کمال یہ ہے
قصور زیرکؔ کے در گُزر کر، تو خلد میں اس کو گھر عطا کر
خدا کی رحمت سے لَو لگانا، لگا کہ رکھنا کمال یہ ہے

0
309