تڑپ کر پکارے ہے دل یہ ہمارا
ہمیں بھی ملے زندگی کا سہارا
ہو اخلاق اعلی تو گفتار میٹھی
ہو آواز اُس کی سُریلی سُریلی
پری سی حسیں ہو اَدا نازنیں ہو
اَدب سے ہو حاضر کروں جب اِشارا
قصیدے پڑھے خوبیوں کے وہ میرے
خیالوں میں اُس کے مِرے ہی بسیرے
رَہے گھر میں ہر دم بھلے ناز سے ہی
کروں گا مُشقّت نہ اُس کی گوارا
سُہولت رہے گی اُسے ہر مُیسّر
محبّت سے دل کو کروں گا مُسخّر
کِھلاؤں گا نعمت میں ہر اِک خدا کی
دکھاؤں گا اُس کو میں ہر اک نظارا
سجائیں گے مِل کر سہانے سے سپنے
سِتارے چَمَکتے فَلَک پر ہیں جتنے
گزاریں گے لمحات کچھ اس طرح ہم
مَری میں جو دن ہو تو راتیں بُخارا

0
17