واہ کتنا دلرُبا ہے، برف باری کا سماں
برف باری پر فِدا ہے، برف باری کا سماں
اوڑھ لی پوشاک نوری ہر شجر نے دیکھ لو
نور میں ڈوبا ہُوا ہے، برف باری کا سماں
بِچھ گئی فرشِ زمیں پر ہر طرف چادر سفید
مَن کو اپنے بھا گیا ہے، برف باری کا سماں
برف کے ریشوں کی نرمی میں چُھپی ہے جن کی یاد
دے رہا اُن کو صدا ہے، برف باری کا سماں
آئِنہ ہے برف کا اور اُن کا رُخ پرتو فِگن
چاند کو شرما رہاہے، برف باری کا سماں
چائے چٹنی اور پکوڑے، اِس پہ اُن کا ساتھ ہو
ہاں کرم کی انتہا ہے، برف باری کا سماں
پیار کا گر دیپ زیرکؔ دل میں جلتا ہو تِرے
پھر تمازت سے بھرا ہے، برف باری کا سماں

0
7