ہمیں مِلا ہے وہ پیر ایسا مقام جس کا بڑا ہے اعلی |
نہیں ہے کوئی بھی اِن کے جیسا مُرید اِن کا نصیب والا |
سُنَن کی خوشبو لُٹا رہے ہیں ادب نبی کا سِکھا رہے ہیں |
بھٹک گئے تھے جو راہ سیدھی بدی میں ڈوبوں کو ہے نکالا |
عمل ہے ان کا مِثال اپنی نہ اِستِقامت میں کوئی ثانی |
خُلوص کے بھی یہ خوب پیکر رِیا سے کوئی نہیں ہے پالا |
غمِ مدینہ میں یوں ہے رونا لَہُو کے آنسو لَڑی پَرونا |
مُشاہَدہ یہ بھُلا دے سب کو ہَزار کا وہ خِزاں میں نالہ |
دُعا میں گِریہ شِعار اِن کا خدا کی رَحمت حِصار اِن کا |
غَضَب خدا کا ہے پیش ان کے رَجا و ڈر کا مِلاپ بالا |
شفیق اِتنے لطیف اِتنے دُکھوں کے مارے قریب اتنے |
لگائیں مرہم وہ مُسکُرا کر سُرور دل میں اُتار ڈالا |
مُعاف فرما قُصور میرے کمی نہیں ہے حُضور تیرے |
وسیلے مرشد جگا دے زیرک کا اے خدا یہ نصیب کالا |
معلومات