جس دور میں سانسیں ہم سب کی، ہر پل ہی فون میں اٹکی ہُوں |
جس دور میں نبض کی چالیں بھی، اس فون کی رِنگ پہ چلتی ہُوں |
جس دور کے بچوں کی آنکھیں، کُھلتے ہی فون سے چِپکی ہُوں |
جس دور کی مائیں فون سے ہی، ممتا کی لہریں لیتی ہُوں |
اس حال میں ہم دیوانوں سے تُم کہتے ہو خاموش رہو؟ |
معلومات