دل کے ارماں آنسوؤں میں بہہ گئے
چل دیے وہ ہم تڑپتے رہ گئے
غم جدائی کا ستائے گا ہمیں
پل جُدائی کا یہ کیسے سہہ گئے؟
ہر طرف چہرہ دکھائی اُن کا دے
نقش ایسے اُن کے دل میں رہ گئے
کاٹتے ہیں اب ہمیں دیوار و در
ان سے ایسا ہم بھلا کیا کہہ گئے
ہر قدم پر ہے نیا زیرک ستم
چُپکے سے سارے ستم ہم سہہ گئے

0
7