شوری کے نگران کی شان، کاش سبھی کو ہو پہچان
پیر پہ واری اپنی جان، قلبِ مُرشِد ہے فرحان
ہیروں میں ہیرا ہے عمران، ہے عطار کا یہ فرمان
لی تنظیم نے خوب اُٹھان، جب سے بنے ہیں یہ نگران
دل میں اُترے ان کا بیان، کافر لاتے ہیں ایمان
عاصی بنیں پھر نیک انسان، جل بُھن جاتا ہے شیطان
جو بھی لگاتے ہیں بُہتان، عقلِ سلیم کا ہے فُقدان
عدل کا چھوٹا ہے میزان، اس میں سَرا سَر ہے نُقصان
دینی کام تُو کر ہر آن، لُوٹ لے مُرشِد کا فیضان
زیرکؔ تیرا بٹے نہ دھیان، پورے ہوں گے سب ارمان

0
34