امتحاں میں مبتلا تیری یہ خلقت آج ہے
یا خدا غم میں پریشاں ساری امت آج ہے
آہ بے کس بے سہارا شام و ترکی کس قدر
زلزلہ سے ان پہ ٹوٹی اک قیامت آج ہے
جو شہادت پا گئے ہیں ان کو جنت کر عطا
سوگواروں کی تڑپ میں کتنی رِقّت آج ہے
دب چُکے ملبے تلے ان پر کرم ہو یا خدا
آس میں وہ راہ تکتی ان کی قسمت آج ہے
تیری حکمت تو ہی جانے ہم تو عاجز ہیں سبھی
اس مصیبت میں چھُپی کیسی نصیحت آج ہے
کر رہے ہیں جو مدد مشکل گھڑی میں ہر طرح
بالیَقیں اُن کو مِلی کتنی سعادت آج ہے
موت میری ہو مدینے کی گلی میں یا خُدا
کرتا زیرک اس کرم کی خوب چاہت آج ہے

0
73