اولاد کی تلخ کلامی سے، ماں باپ جہاں گھبراتے ہوں
حق بات بھی خوف سے ان کے وہ، جب کہنے سے رُک جاتے ہوں
وہ کرب میں ڈوبی راتوں میں، اَشکوں کے سَیل بہاتے ہوں
جب دل کے شِیش مَحَل میں سجے، پتھر کے رشتے ناطے ہوں
اس حال میں ہم دیوانوں سے تُم کہتے ہو خاموش رہو؟

6