سہانا ہے کتنا ہمارا یہ گاؤں
چلو سیر اس کی میں سب کو کراؤں
فضا مہکی مہکی ہوا بھی معطر
درختوں کے جھرمٹ وہ شیشم کی چھاؤں
پرندوں کی بولی سویرے سویرے
سریلی رسیلی سُکوں خوب پاؤں
خزاں میں درختوں کے جھڑتے وہ پتے
سنہری سی رنگت میں قربان جاؤں
وہ سرسوں کے دلکش حسیں ہیں نظارے
نظر اپنی ان پر سے کیسے ہٹاؤں
زمیں سے نکلتی وہ سر سبز گندم
ہرے اور پیلے کا سنگم سجاؤں
اُفَق پر نمودار سرخی کی رنگت
نظارہ زُباں پر یہ کیسے میں لاؤں
کلی کا چٹکنا سفیدی کا پھٹنا
دَھنَک میں گھِرا ہے ہمارا یہ گاؤں

0
68