آ گیا ہے نیا سال پھر یا خدا
جشن کا ہے سماں شور ہے اک مچا
چشم میری ہے نم کھائے جاتا ہے غم
گزرے غفلت میں دن شرم سے سر جھُکا
جُرم جو بھی ہوئے مجھ سے پچھلے برَس
ہے ندامت مجھے تو نہ دینا سزا
خوب اس سال نیکی کروں ہر گھڑی
ا ستقا مت ملے ہے یہی ا لتجا
یہ نحو ست گناہوں کی بھی دور ہو
نفس و شیطاں کے شر سے مجھے تو بچا
آ ل اولاد سب شاد و آباد ہوں
رحمتیں برکتیں خوب ہوں اب عطا
اب تَلک جو مُرادیں نہیں ہیں مِلیں
تو اسی سال اُن کی خوشی بھی دکھا
قرض کا بار ہو سخت بیمار ہو
مشکِلوں میں گھِروں کے غموں کو مِٹا
دین کے دشمنوں کو ہِد ا یت ملے
ہر مُسَلمان کو کر دے تو با وفا
جلد غلبہ ملے دینِ اسلام کو
کفر کا ظلم ہو اس جہاں سے فَنا
واسطے اپنے محبوب کے اے خدا
کر دے زیرک کی مقبول تو ہر دعا

0
57