خون میں ہے فلسطین ڈوبا ہُوا، ظلم کی انتہا بے بہا بے بہا |
سُن کہ خاموش ہیں اُن کی آہ و بُکا، ختم ہو ظالموں کی یہ جَور و جفا |
قلب اپنا تو شیدائی اغیار کا، اُن کی تہذیب کا اُن کے افکار کا |
خوف اُن کو نہیں اپنی للکار کا، عشقِ احمد کی اب شمع دل میں جَلا |
امتِحاں سخت ہے ہر مُسَلمان کا، ہمّت و صبر کا اور ایمان کا |
ہر رِعایا کا بھی ساتھ سلطان کا، جذبہ ایمان کا کاش پائے جِلا |
مُتَّحد ہے عَدو اور دو نِیم ہم، ہیں مَفادات میں اپنے تقسیم ہم |
وقت ہے اب بنیں ایک تنظیم ہم، کر دے ہم کو عطا یا خُدا رہنُما |
خوابِ غفلت سے اُمّت یہ بیدار ہو، جذبۂِ دین سے پھر یہ سرشار ہو |
پھر تو عالَم کی اُمّت یہ سردار ہو، پھر بُزُرگی کا ہو تاج ہم کو عطا |
ہر قَدَم پر ہی حُکمِ خُدا پر چلیں، ہم سبھی سیرَتِ مُصٰطفیٰ پر چلیں |
اولِیا اللہ کے نقشِ پا پر چلیں، ہو گا پھر دیکھنا سب جہاں زیرِ پا |
التِجا کاش زیرکؔ کی منظور ہو، درد اُمّت کا سارا یہ کافور ہو |
دل خوشی سے ہمارا بھی مسرور ہو، اب ہمیں زندگی جلد دن وہ دِکھا |
معلومات