اے فَلَسطِین سُن کر کہانی تِری، دل مِرا آج آنسو بہاتا رہا |
ہائے معصوم جانیں تڑپتی رَہِیں، وہ نشیمن پہ بجلی گراتا رہا |
گھر کے گھر ہر طرف آہ مسمار ہیں، آہ لاشوں کے ہر سمت انبار ہیں |
کرب سے کتنے ماں باپ غمگین ہیں، ساز غم کا عَدُو پھر بجاتا رہا |
آج خاموش ہے رہبروں کی زَباں، ہر کِسی کی بنی حق کی جو ترجُماں |
کیوں روا رکھتے ہو امتیازی سلوک؟ دعویٰ انصاف کا مُنہ چُھپاتا رہا |
یوں تو باون مَمالِک کا ہے اک جہاں، بے حِسی جن کی ہم پر ہے کُھل کر عَیاں |
خوف دشمن کا دل پر ہے چھایا ہُوا، بس یہی خوف ہم کو دباتا رہا |
کم نہیں آج تعداد مُسلِم تری، پھر بھی غمناک روداد مُسلِم تری |
کاش ایمان مضبوط کرتا مگر، دل میں دنیا کی چاہت بڑھاتا رہا |
یاخدا کر مدد اب فَلَسطِین کی، آبرو لے بچا اپنے اس دین کی |
معلومات